اچھے الفاظ کی اہمیت
ایک دن ایک
چھوٹا سا شجر ایک جنگل میں کھڑا تھا۔ یہ شجر بہت خوبصورت تھا اور اس کے پھولوں کی
خوشبو اور پتوں کی سبزی دیکھ کر جنگل کے دوسرے جانور اس کی تعریف کرتے تھے۔
ایک دن جب
دوپہر کی روشنی اپنی زیبائش میں چمک رہی تھی، تو ایک پرندہ اپنے بچے کو لے کر اس
شجر پر آیا۔ یہ پرندہ اپنے بچے کو زبان
سکھانے کے لیے یہاں آیا تھا۔ پرندے کا بچہ بہت خوش نصیب تھا کہ اس کو ایک خوبصورت
اور دانشمندی شجر مل گیا تھا جس سے وہ الفاظ اور جملے سیکھتا۔
پرندے کا
بچہ ہر روز اس شجر پر اچھل کر رہتا اور نئے الفاظ سیکھتا۔ وقت گزرتے گیا اور اب
پرندے کا بچہ بہت سارے الفاظ جاننے لگا تھا۔ اس نے جنگل کے دوسرے پرندوں کے ساتھ
بات چیت کرنا شروع کیا اور ان سے اپنی طرف سے سلام دینے لگا۔
پرندے کا
بچہ جنگل کے باقی حیوانات کے ساتھ بھی باتیں کرنے لگا۔ وہ اب اپنی زبان سے لوگوں
کو خوش کرنے کے لئے کھچک اور دلفریب باتیں کرنے لگا۔ اس کے الفاظ کمال کے تھے اور
سب لوگ اس کے بات کرنے کے دیوانے ہو گئے۔
مگر وقت
کے ساتھ پرندے کے بچے کے دل میں غرور اور تکبر کی کچھ اضافہ ہو گیا۔ اب وہ لوگوں
کو اچھا بنانے کی بجائے ان کو اپنی زبان سے چھوٹا کرتا اور ان کو تنقید کرتا۔
ایک روز
جب وہ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر اچھل رہا تھا، تو اچانک ایک ہوشیار کوئیلہ ان کے
پاس آیا اور کہنے لگا، "اے بچے، تمہاری اس طرح کی تکبر سے تمہارے دوست بھی
تمہارے ساتھ نہیں رہیں گے۔ اگر تم ان کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ گے تو وہ بھی خوش رہیں
گے۔"
پرندے کے
بچے نے اس ہوشیار کوئیلے کے باتوں پر دل لگا لیا اور اپنے دل میں غرور کو دور کرکے
اپنے دوستوں کے ساتھ اچھلنا چھوڑ دیا۔ اب وہ لوگوں کے ساتھ بہت محبت سے پیش آتا
اور سب کی مدد کرتا۔
اس داستان
سے یہ سبق حاصل ہوتا ہے کہ زبان کے استعمال کا احتیاط سے خیال رکھنا چاہئے۔ غرور
اور تکبر کے چکر میں آ کر انسان دوستوں کو کھو دینا بہت آسان ہوتا ہے۔ اس لئے ہمیشہ
اپنے الفاظ کا خیال رکھیے اور دوسروں کے ساتھ نرمی اور اچھے انداز سے پیش آئی