بچوں کے لئے اردو کہانی "لالچ کا نتیجہ"
ایک دفعہ کی بات ہے، ایک گاؤں میں ایک بہت امیر تاجر رہتا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ اس کا دولتمندی ہمیشہ بڑھتی رہے۔ اس کا دل لالچ سے بھرا ہوا تھا اور وہ ہر وقت زیادہ زیادہ دولت کی طلب میں مصروف رہتا۔
ایک دن ایک فقیر آدمی اس تاجر کے پاس آیا اور کہا، "میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ مجھے بھوک لگی ہوئی ہے اور میں خانے کے لئے کچھ کھانے کی تلاش کر رہا ہوں۔ کیا آپ میری مدد کر سکتے ہیں؟"
تاجر نے دیکھا کہ یہ فقیر شخص ایک مسکین اور ضعیف ہے۔ لیکن اُس کا دل اتنا لالچ سے بھرا ہوا تھا کہ وہ اُس کو کچھ نہیں دے سکا۔
تاجر نے سبب بنانے کی کوشش کی اور کہا، "معاف کیجیے، میرے پاس وقت نہیں ہے اور میں بہت مشغول ہوں۔ میں تمہاری مدد نہیں کر سکتا۔"
فقیر شخص نے دکھاوے کو پہچانا اور رونے لگا۔ وہ بہت پریشان تھا کہ کوئی بھی اُس کی مدد نہیں کرنا چاہتا۔
کچھ دیر بعد، تاجر نے میسیج گاڑی کی کار کرایہ پر بکوائے۔ اس کی تاجر نے خوشی سے سوچا کہ اب میری دولت اور مالیات مزید بڑھ جائے گی۔
مگر آخری منٹ پر، میسیج گاڑی نے بھیڑوں کو گھاس چبانے کے لئے لے جانے کی خبر سنا دی۔ تاجر نے جب یہ سنا، وہ بہت ناراض ہوا۔
وقت گزرتا گیا اور تاجر کو دیکھ کر مالک گاوں آیا اور کہا، "تم نے لالچ سے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ تم نے اس فقیر کی مدد نہیں کی۔ اب تمہارے غرور کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ تمہاری مالیات کی مشکلیاں پیدا ہو گئی ہیں۔"
تاجر نے اپنی غلطی کو سمجھا اور پچھواڑے سے سوچا کہ خدا کے بارے میں ہمیشہ سب کچھ بھلا ہی سوچنا چاہئے۔ اب وہ نیک کاریوں کرتا اور دوسروں کی مدد کرتا۔
اس کہانی کا سبق یہ ہے کہ لالچ کا نتیجہ بہت برا ہوتا ہے۔ جب ہم لالچ کی طلب میں ہمیشہ رہتے ہیں، تو ہمیں خوشیوں کی جگہ مصیبتیں ملتی ہیں۔ ہمیں اپنے طمع کو محدود کرنا چاہیے اور دوسروں کی مدد کرنے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔
بچوں کے لئے اردو کہانی "خدا وہی مدد کرتا ہے جو خود کو مدد کرتا ہے"
ایک دفعہ کی بات ہے، ایک چھوٹا لڑکا نے ایک بہت بڑے پہاڑ پر جانے کا فیصلہ کیا۔ وہ سوچا کہ وہاں جا کر کچھ اچھے کام کرے گا اور خدا کی مدد پائے گا۔
لڑکا نے بہت سارے ساتھیوں کو بھی اپنے ساتھ لے گیا۔ وہ سب اکٹھے پہاڑ کی راہ پر چل پڑے اور اپنے ہمدردی اور کوشش کے ساتھ بلندیوں کو پاؤں تک پہنچنے لگے۔
پہاڑ کی راہ بہت مشکل تھی اور لڑکے کو بہت مشقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ لگاتار محنت کرتا رہا اور دیگر ساتھی بھی اُس کی مدد کرتے رہے۔
آخرکار، لڑکے نے بلندیوں کو پاؤں تک پہنچ لیا۔ وہ بہت خوش تھا کہ اس نے اپنے آپ کو مدد کیا اور اس کا فیصلہ درست ثابت ہوا۔
لیکن لڑکے کو یہ سوچ کر حیرت ہوئی کہ اُسے اس وقت تک خدا کی مدد نہیں ملی۔
لڑکا نے دوسرے ساتھیوں سے پوچھا، "کیا خدا نے میری مدد نہیں کی؟"
ایک ساتھی نے کہا، "لڑکے بھائی، خدا نے تمہیں جب کی بلندیوں تک پہنچانے کے لئے توانائی اور ہمدردی دی۔ تو نے خود کو مدد کیا اور مشقت کی۔ خدا تمہیں ہر مشکل میں مدد کرتا ہے جب تم خود مشقت کرو گے اور محنت کرو گے۔"
لڑکے کو یہ سمجھ آیا کہ خدا کی مدد بہت خاص ہوتی ہے جب ہم خود کو مدد کرتے ہیں۔ اس نے محنت کرتے ہوئے اچھے کاموں کی جانب دیکھنا شروع کیا۔
اس کہانی کا مختصر سبق یہ ہے کہ ہمیں خدا کی مدد کا انتظار نہیں کرنا چاہیے بلکہ خود کو مدد کرنا چاہیے۔ جب ہم اپنی مشکلات کے سامنے محنت کرتے ہیں اور اچھے کام کرتے ہیں، تو خدا ہمیں ضرور مدد کرتا ہے۔
بچوں کے لئے اردو کہانی "بنیادی سبق والا بندر"
ایک دفعہ کی بات ہے، جنگل میں ایک بندر رہتا تھا۔ یہ بندر بہت ہی زبردست اور زندہ دل تھا۔ لوگوں کو بہت پریشان کرتا تھا اور ان کو تکلیف پہنچاتا تھا۔ وہ لوگوں کی چیزوں کو چرا لیتا، ان کے گھر کے اندر جا کر بربادی کرتا اور بہت سی شرارتیں کرتا تھا۔
ایک دن ایک گاؤں کے نیک خیراتی نے اس بندر کو دیکھا اور اُسے پیش آیا۔ بندر نے اپنی بدمعاشی کے بارے میں تفصیلات بتائیں۔ نیک خیراتی نے بندر کو دھیرے سے سُنا اور پھر اچھا سمجھایا کہ یہ سب کچھ درست نہیں ہے۔ وہ کہا، "اے بندر! تم ایک ذہنیت بدلو اور اچھے کاموں کو کرنا شروع کرو۔ تم بہت قابل اور ہوشیار ہو سکتے ہو۔"
بندر کو سن کر اچانک ایک روشنی کی کرن پڑی۔ اس نے سوچا، "ہاں، مجھے کچھ بدلنا چاہیے۔ میں اپنی زندگی میں اچھائیاں لانے کی کوشش کروں گا۔"
بندر نے سوچا کہ وہ محیط میں تبدیلی لائے بغیر شروع کرنے کے لئے چھوٹے سے کاموں سے شروع کرے گا۔ وہ دیکھا کہ ایک خربوزہ کا درخت تھا۔ اس نے خود کو تیار کیا اور بالا ترین شاخوں تک پہنچ گیا۔ وہ اپنے انگوٹھے کی مدد سے خربوزے کو چھوٹا سا حصہ ٹوٹ کر اُتارتے دیکھا۔ بندر نے اُس کو کھا لیا اور بڑی خوشی سے دھنی ہوئی۔
پھر وہ ایک اڑتی دکان پر گیا جہاں کئی قسم کے پھل بک رہے تھے۔ وہ سب سے اونچی پھلوں کو چھوٹی سی چوڑی پلک سے چھینا شروع کیا۔ اچانک ایک لڑکا اُس کو دیکھا اور بہت پریشان ہوا۔ وہ بندر کو روکنے کے لئے بھاگتا ہوا پہنچا اور کہا، "تم کیا کر رہے ہو؟ یہ تمہاری اڑت ہے؟"
بندر نے پھر تفصیل سے سب کچھ سمجھایا۔ لڑکے نے کہا، "بندر بھائی! یہ ٹھیک نہیں ہے۔ تمہیں بلندیوں تک پہنچنے کی آدات چھوڑنی چاہیے۔ اگر تم ایسا کرتے رہو گے تو کبھی برابر کا نہیں بن سکو گے۔"
بندر نے ان کی بات سنی اور سوچا کہ وہ درست کہہ رہے ہیں۔ وہ دکھائی گئی سبقوں کو سمجھا اور اپنی برائیوں کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا۔
بندر نے کچھ دنوں تک محنت کی اور اچھائیاں لائیں۔ لوگوں کو وہ بہت پسند آئے۔ وہ اچھے کاموں میں ماہر ہو گیا اور لوگ اُسے اپنا عزیز دوست ماننے لگے۔
اس کہانی کا سبق یہ ہے کہ ہمیں اپنی برائیوں کو ترک کرنا چاہیے اور اچھائیوں کی طرف روانہ ہونا چاہیے۔ ہمیشہ دوسروں کی مدد
کرنا اور اچھے کام کرنا ہمیں اہل بناتا ہے۔
بچوں کے لئے اردو کہانی "ایک دوستانہ دنیا"
ایک دفعہ کی بات ہے، ایک چھوٹا بچہ نے ایک جادوگر کو دیکھا۔ وہ جادوگر ایک چھوٹے بندوق کو لے کر آیا جس پر "محبت" لکھا تھا۔ وہ بچہ بہت خوش ہوا اور سوچا کہ وہ اس بندوق کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کو اچھی محبت دے سکتا ہے۔
بچہ نے بندوق کو لے کر دوسرے بچوں کے پاس چلا گیا اور کہا، "میں اس بندوق کو استعمال کرتے ہوئے ہر کسی کو محبت دوں گا۔"
دوسرے بچے خوشی سے بھڑک گئے اور محبت کے لفظوں سے محبت کرنے لگے۔ وہ ایک دوسرے کی مدد کرنے لگے، پیار سے بات کرنے لگے اور ملک بھر میں دوستی کے پھول بونے لگے۔
جب دوسرے بچے نے اس بندوق کو استعمال کیا، وہ بھی محبت کا علاج بن گئے۔ اُنہوں نے لوگوں کو خوشیاں دینا شروع کی، کمزوروں کی مدد کرنا سیکھا اور ایک دوسرے کے ساتھ مہنگا غذا تقسیم کرنا شروع کیا۔
اس طرح، محبت کی بندوق نے ایک بڑا حیرت انگیز اثر پیدا کیا۔ لوگ محبت کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے لگے اور دوستانہ دنیا کا ایک حصہ بن گئے۔
بچوں کو یہ سمجھانے والی یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ محبت کا طاقت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے اور پیار سے
بات کرنا چاہیے۔ محبت انسانیت کا اہم جزو ہے اور ہمیں ہمیشہ محبت کو پھیلانا چاہیے
بچوں
کے لئے اردو کہانی "دوستی
کی قدر"
ایک گاؤں
میں ایک بھالو اور ایک بندر دوست تھے۔ وہ ہمیشہ اکٹھے کھیلتے اور مذاق کرتے تھے۔
ان کی دوستی کافی مشہور ہو گئی اور لوگ اُن کے دوستی کی قدر کرنے لگے۔
ایک روز
بندر نے بھالو سے کہا، "ہم اچھے دوست ہیں، لیکن میری
اچھائیوں کو لوگ تمہاری اچھائیوں سے زیادہ قدر کرتے ہیں۔"
بھالو نے
چنتے بھرے سوچ کر کہا، "شاید لوگ مجھے کم اچھا سمجھتے
ہیں۔ میں بہت طاقتور ہوں اور بہت سارے مہنگے گہرے درختوں کو بھی اُڑا سکتا ہوں۔"
بندر نے
چپکے سے کہا، "بھالو بھائی، تم غلط سمجھ رہے ہو۔
طاقت اور زور سے زیادہ اہم ہے دوستی اور اچھے دل کی صداقت۔"
بھالو نے
سوچا، "شاید بندر صحیح کہ رہا ہے۔ میں
اپنی طاقت کا استعمال کم کر کے دوستی کو اہمیت دوں۔"
اس کے بعد
سے بھالو نے اپنے زور کا استعمال کم کر دیا اور دوستی پر زیادہ توجہ دینے لگا۔ وہ
بندر کی مدد کرنے کے لئے اپنی طاقت استعمال کرتا اور خوشی سے دوستی کے لمحات
گزارتا۔
بھالو کا
دوستی پر توجہ دینا دیگر لوگوں کے دلوں میں اُس کی مقام کو بہت بلند کرتا گیا۔ وہ
لوگ بھالو کی دوستی کی قدر کرنے لگے اور اس کی طاقت کو بہتر سمجھنے لگے۔
اس کہانی کا سبق یہ ہے کہ طاقت اور قدر کی شان کچھ نہیں ہوتی۔ دوستی، مدد، اچھائی اور دل کی صداقت سب سے اہم ہیں۔ ہمیشہ دوستوں کی
مدد کریں اور ان کی اچھائیوں کو قدر کریں
۔