Islamic Stories

0

 




اسلامی کہانیاں


مدینہ کی کہانی.1

حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اچھی برتاؤ اور مدد کرنے کا سبق آموز کہانی.2

حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا جانوروں کے ساتھ سلوک.3

مکہ کی کہانی.4

توبہ اور نیکی.5



مدینہ کی کہانی

ایک دفعہ کی بات ہے، بچے اپنے والدین کے ساتھ مدینہ منورہ پہنچے. مدینہ منورہ دنیا میں ایک خاص شہر ہے جو حضور ﷺ کے وصال کی جگہ ہے.

بچوں نے دیکھا کہ مدینہ منورہ محبت و مروت اور امانت کی روشنی سے روشن ہے. لوگ ادب اور احترام کے ساتھ رہتے ہیں. وہاں کی مساجد میں نماز پڑھنے والے لوگ خدا کے لئے وقت نکالتے ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں.

بچوں نے دیکھا کہ مدینہ منورہ محبت کا شہر ہے جہاں لوگ ایک دوسرے کو پیار کرتے ہیں. وہ دیکھے کہ ہر کوئی دوسرے کے خیر خواہ ہے اور اچھے اعمال کرتے ہیں.

بچوں کو یہ بھی معلوم ہوا کہ مدینہ منورہ حضور ﷺ کے لئے خاصیت رکھتا ہے. وہاں کا مقام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مقدس ہے. لوگ حضور ﷺ کے تقریبی گھر مسجد نبوی کے قریب جانے کو بہت خوشی سے کرتے ہیں.

بچوں کو مدینہ منورہ کی دیکھنے کے بعد محبت، احترام، امانت اور خوشخبری کی اہمیت سمجھ آئی. وہ دیکھے کہ خدا کے پیارے نبی ﷺ نے لوگوں کو سیکھایا کہ ہمیں ایک دوسرے سے پیار کرنا چاہئے اور اچھے اعمال کرنا چاہئے.

اس کہانی سے بچوں کو یہ سبق سکھایا جا سکتا ہے کہ مدینہ منورہ ایک خاص شہر ہے جہاں محبت، احترام، امانت اور اچھے اعمال کی قدر کی جاتی ہے. ہمیں دوسروں کے ساتھ پیار اور احترام سے معاشرت کرنا چاہئے تاکہ ہم بھی محبت اور امانت کے رنگ میں رنگین ہو سکیں اور خوشحالی کا سفر کر سکیں.

 




حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اچھی برتاؤ اور مدد کرنے کا سبق آموز کہانی-

 ایک دفعہ کی بات ہے کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) بچوں کے ساتھ ایک قریبی گاؤں میں آئے۔ وہاں رہنے والے لوگ بہت خوشی سے حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا استقبال کرتے اور ان کے قدوم کو خوشی سے منانے کے لئے مسجد میں اکٹھے ہوئے۔

 بچے بھی حضور ﷺ کے حضور میں موجود تھے اور انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے بچوں کو دیکھتے ہوئے ان کے پاس آکر ایک بچہ کو بہلانے لگے۔ وہ بچہ ناراض نظر سے دیکھ رہا تھا اور روتے ہوئے اپنے والدین کو تلاش کر رہا تھا۔

 

حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے دیکھا کہ بچہ پرشان ہے اور اس کو آرام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پیار سے بچے کے پاس جا کر پوچھا: "میرے پیارے بچے، تم کو کیا ہوا؟ کیا میں تمہاری مدد کرسکتا ہوں؟"

 

بچہ نے اپنے دکھ کا باہر نکالتے ہوئے روتے ہوئے کہا: "میرے والدین نہیں ہیں اور میں اکیلا ہوں۔"

 

حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے بچے کے گھٹے دست لئے اور اسے دل سے سمجھنے کی کوشش کی۔ وہ بچے کو آرام دیں کرنے کے لئے ان کے پاس بیٹھے۔

 

حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے مسجد کے عمارت کے احاطے میں اپنے صحابیوں کو بلا کر بچے کے مشکل حال کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے اپنی امت کو احکام دیا کہ ہر بچے کو خود کے بچے کی طرح پیار سے دیکھا جائے اور ان کی مدد کی جائے۔

 

لوگوں نے حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی باتوں کو سنا اور وہ اچھی طرح سمجھ گئے کہ بچوں کو مدد کرنے کی اہمیت کیا ہے۔ انہوں نے آگے بڑھ کر بچے کو دیکھا اور اس کو اپنے ساتھ لے گئے۔ وہ اس بچے کے والدین کو تلاش کرنے کی کوشش کرتے رہے اور اسے خوش رکھا۔

 

اس کہانی کا مطلب یہ ہے کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ہمیں سب کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی تعلیم دی ہے۔ ہمیں دوسروں کے دکھوں کو سمجھنے اور ان کی مدد کرنے کا فرصت دینے کی ضرورت ہے۔ ایسا کرتے ہوئے ہم اپنی جماعت کو محبت و مروت کے ایک مثال بنا سکتے 

ہیں۔



حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا جانوروں کے ساتھ سلوک: ایک سبق آموز کہانی


ا یک دفعہ کی بات ہے کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنے صحابہ کے ساتھ صحرا میں سفر پر تھے۔ جب وہ سفر کر

 رہے تھے تو انہوں نے ایک مادہ پرندہ کو دیکھا جو بہت تکلیف میں تھی۔ پرندے کے پر زخمی ہو گئے تھے اور وہ اڑنے کی صلاحیت سے محروم ہوگئے تھے۔

پرندے کی پریشانی کو دیکھتے ہی حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور ان کے صحابیوں نے بہت سی ترسی کا احساس کیا۔ انہوں نے روک کر سوچنا شروع کیا کہ وہ زخمی پرندے کیسے مدد کر سکتے ہیں۔ تھوڑی دیر سوچنے کے بعد، حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے تجویز کی کہ ہم اس پرندے کے لئے ایک چھوٹا سا چڑیا گھونسلا بنائیں اور اسے قریبی درخت پر رکھیں۔

سب نے اس خیال سے راضی ہوگئے اور وہ تیزی سے ٹوٹے اور پتے اکٹھے کرنے لگے تاکہ آرام دے کے لئے ایک مطمئن گھونسلا تعمیر کیا جا سکے۔ جب گھونسلا تیار ہوگیا، تو انہوں نے زخمی پرندے کو آہستہ آہستہ اس میں رکھا، یقینی بنا کے وہ محفوظ اور محفوظ رہے۔

 

جب سفر جاری رہا، تو حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے جانوروں کے ساتھ رحم اور شفقت ظاہر کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اپنے صحابیوں کو یاد دلایا کہ جانور اللہ کی تخلیق کا حصہ ہیں اور انہیں عزت اور خیال کے ساتھ سلوک کیا جانا چاہئے۔

دن گزر گئے اور گروہ وہی جگہ صحرا میں واپس آگیا۔ انہوں کو حیرت ہوئی جب وہ دیکھے کہ مادہ پرندہ آسمان میں آزادی سے اڑ رہی ہے۔ خوشی سے بھرپور، حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور ان کے صحابیوں نے اللہ کا شکر کیا کہ پرندے کو عجیب و غریب تندرستی حاصل ہوگئی۔

اس کہانی کا مطلب یہ ہے کہ پیغمبر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ہمیں بتایا ہے کہ جانوروں کے ساتھ رحمدلیت اور شفقت ظاہر کرنے کا اہمیت۔ زخمی پرندے کی دیکھ بھال کرتے ہوئے اور اس کو ایک محفوظ جگہ فراہم کرتے ہوئے، انہوں نے جانوروں کی خیال و احترام کی اہمیت کو ظاہر کیا۔ یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہمیں جانداروں کے ساتھ مہربان اور نرم دل بننا چاہئے، کیونکہ وہ بھی اللہ کی تخلیق کا حصہ ہیں اور ہمارے عزت و 

احترام کے لائق ہیں۔






مکہ کی کہانی

ایک دفعہ کی بات ہے، بچے اپنے والدین کے ساتھ مکہ شریف پہنچے. مکہ شریف دنیا میں ایک خاص شہر ہے جو اللہ تعالیٰ کے گھر کی طرف رخ کرتا ہے.

بچے نے دیکھا کہ مکہ میں گھر کعبہ کا واقع ہے جو دنیا کے سب سے پرامن جگہوں میں سے ایک ہے. وہاں پہنچنے پر بچوں نے واقعی حیرت کی باتیں دیکھیں. مکہ میں آنے والے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ تھی. وہاں لوگوں کے چہرے خوشی اور ایمان سے روشن تھے.

بچوں نے بھی اپنے والدین کی طرح ایمان کا عزم رکھا. وہ کعبہ کو دیکھنے کی خواہش رکھتے تھے. ایک دن، بچوں کے والدین نے انہیں کعبہ کی طرف لے گئے.

جب بچے کعبہ پہنچے، تو وہ دنیا کے سب سے بڑے مسجد کا حقیقی خیر مقدم دیکھے. کعبہ کی گہری قیمت واضح تھی. بچوں کو یہ معلوم ہوا کہ یہ جگہ اللہ تعالیٰ کا گھر ہے جہاں لوگ خدا کے سامنے عبادت کرتے ہیں.

بچے نے دیکھا کہ مکہ میں عبادت کرنے والے لوگ بھی بہت خوشنود اور خوشی بھرے تھے. وہاں کی دکانوں میں مختلف چیزوں کی عروضیں بھی تھیں جو لوگ خریدنے آتے تھے.

بچوں کو یہ سب دیکھ کر خوشی ہوئی اور وہ اپنی زندگی میں ایمان اور تقویٰ کی اہمیت سمجھ گئے. وہاں کے مناظر نے ان کو یہ سیکھایا کہ لوگوں کے دلوں کو جیتنے کے لئے ایمان کا عزم اور نیک عمل کرنا ضروری ہے.

اس کہانی سے بچوں کو یہ سبق سکھایا جا سکتا ہے کہ مکہ ایک مقدس شہر ہے جہاں لوگوں کا دل خدا کی عبادت پر مشتمل ہوتا ہے. ہمیں ایمان اور 

یک عمل کی پابندی کرنی چاہئے تاکہ ہم بھی خدا کے قریب ترین ہو سکیں اور دوسروں کو اچھے سلوک سے معاشرت کر سکیں.







توبہ اور نیکی: ایک اسلامی کہانی

ایک دفعہ کی بات ہے، بچے ایک مسلمان خاندان کی تعلیم پذیری میں تھے. ان کے والدین نے ان کو دینی تعلیمات اور اسلامی کہانیوں سے روشناس کیا.

ایک دن، بچوں کی والدہ نے انہیں ایک اچھی اور تعلیمی کہانی سنائی. یہ کہانی بچوں کو ایمان، نیکی اور توبہ کی اہمیت سمجھانے کے لئے تھی.

کہانی شروع ہوئی...

ایک بار کی بات ہے، ایک لڑکا تھا جس کا نام علی تھا. علی ایک پراسرار دنیا کے سفر پر نکلا. وہ خوبصورت پہاڑوں کو دیکھنے کے لئے اور نئے لوگوں سے ملنے کے لئے بہت خوش تھا.

علی کے سفر میں ایک غلطی ہو گئی. وہ ایک میں لڑکی سے دوستی کر لی. یہ لڑکی بہت خوبصورت تھی لیکن بہت بدمعاش بھی تھی. علی کو یہ بہت پسند آیا کیونکہ وہ صرف ان کی خوبصورتی دیکھ رہا تھا.

یہاں پہنچ کر علی کو یہ معلوم ہوا کہ وہ لڑکی ایک چور تھی اور وہ دوسروں کے سامان چھین کر لے گئی تھی. علی کو بہت افسوس ہوا کہ وہ اپنے لبوں پر کچھ بھی نہیں کہہ سکا.

وہ بہت ناراض ہوا اور اپنی غلطی کو روزانہ سوچتا رہا. ایک دن، ایک مذہبی عالم سے ملا. علی نے اپنی کہانی اور اپنی غلطی کا بازار سنائی.

مذہبی عالم نے علی کو بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ اس کی غلطی سے وہ دکھتا ہوا ہو سکتا ہے، لیکن وہ اپنی توبہ کر کے خدا سے معافی مانگ سکتا ہے. علی نے توبہ کی اور خدا سے معافی مانگی.

وقت گزرتے ہیں تو علی نے ایک اچھے کام کا اعلان دیا. وہ چوری کرنے والے سامان کو واپس کرنے کا عزم رکھتا ہے. لوگوں نے اسے سمجھایا کہ یہ ایمان اور نیکی کا اظہار ہے.

یہاں کہانی ختم ہوتی ہے. علی نے ایک اہم سبق سیکھا کہ دوسروں کی خوبصورتی کے علاوہ ان کے اخلاق و معاشرتی رویے پر بھی توجہ دینی چاہئے. ایمان اور نیکی کو عملی طور پر ظاہر کرنا ضروری ہے.

اس کہانی سے بچوں کو یہ سبق سکھایا جا سکتا ہے کہ ایمان، نیکی اور توبہ کی اہمیت ہماری زندگیوں میں ہمیشہ بنی رہنی چاہئے. ہمیں دوسروں کی 

معاشرتی رویے پر توجہ دینی چاہئے اور نیکی کے راستے پر چلنے کی کوشش کرنی چاہئے.


مبارک رمضان کی کہانی

 

ایک دفعہ کی بات ہے، رمضان المبارک کا مہینہ آ گیا تھا. بچے خوشی سے بیسابرتی کر رہے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ رمضان اللہ تعالیٰ کی خاص عنایتیں لے کر آتا ہے.

بچوں کو بھی رمضان کے مہینے کا انتظار تھا. انہوں نے اپنے والدین سے سنا کہ رمضان کی راتوں میں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں زیادہ برساتی ہیں اور دعاؤں کو قبول فرماتے ہیں.

رمضان آنے پر، بچے نے روزے رکھنے کی تیاری شروع کی. وہ سحری کی تیاری کرتے اور روزے کا وقت آنے پر پیار سے افطاری کرتے. انہوں نے دیکھا کہ روزے رکھنے کا مطلب ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں طاعت کرتے ہیں اور خود کو نفسانی خواہشات سے روکتے ہیں.

بچوں کو رمضان کے مہینے میں قرآن پڑھنے اور دینی علوم کی تعلیمات ملیں. وہاں کے مساجد میں تراویح کی نمازیں پڑھی جاتیں اور رمضان کی لیلائت القدر کی تلاوت ہوتی ہے. بچے نے اپنی مکمل کوشش کی کہ اس مقدس مہینے کو پورے دل سے آداب و احترام کے ساتھ گزاریں.

بچوں کو رمضان کی مہینے میں زکات کا بھی اہمیت سمجھائی گئی. وہ نے دیکھا کہ زکات دینا امورِ دینی کا حصہ ہے اور ہمیں غریبوں کی مدد کرنی چاہئے. بچے اپنے پیسوں کا اختیار آزادی کے ساتھ دوسروں کی مدد کے لئے استعمال کرتے.

 

رمضان کے مہینے میں بچے احکامات کے ساتھ امتحان لیتے اور اس کو پورا کرتے. وہ دیکھا کہ رمضان کے مہینے میں صبر کرنے، دروازہ نجات پا لینے اور نیکیوں کرنے کی ترغیبیں ملتی ہیں.

رمضان کے مہینے کا ختم ہونے پر بچوں کو بہت افسوس ہوا. وہاں کے مساجد میں اظہارِ شکر کا احتفال منایا گیا. بچوں نے اللہ تعالیٰ کا شکر کیا کہ وہ انہیں رمضان المبارک کی برکتیں دیتے ہیں.

اس کہانی سے بچوں کو یہ سبق سکھایا جا سکتا ہے کہ رمضان المبارک ایک مقدس مہینہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی عنایتیں لے کر آتا ہے. ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں کو قدر کرنا چاہئے اور اپنی طاعت، قرآن پڑھنے، زکات دینے اور نیکیوں کو بڑھانے کا عزم رکھنا چاہئے. 

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)